Sunday 13 August 2017

NAMAZ ME PILASTIK KI TOPI KA ISTEMAL



بلاشبہ ٹوپی کا استعمال زینت کے لئے کیا جاتا ہے اور نماز میں زینت اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے جیساکہ اللہ کا فرمان ہے :
یا بنی آدم خذوا زینتکم عند کل مسجد۔(الاعراف: 31)
ترجمہ: اے اولاد آدم! تم مسجد کی ہرحاضری کے وقت زینت اختیار کرو۔
اس لئے نماز پڑھتے وقت ٹوپی کا استعمال افضل ہے مگر ٹوپی نماز کی صحت کے لئے شرط نہیں ہے اس لئے بغیر ٹوپی کے بھی نماز درست ہے جیساکہ حدیث میں ہے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يُصلِّي أحدُكم في الثوبِ الواحدِ ، ليس على عاتِقَيه شيءٌ(صحيح البخاري:359)
ترجمہ: تم میں کوئی ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جبکہ اس کے کندھے پر کوئی چیز نہ ہو۔
یہ حدیث بتلاتی ہے کہ نماز میں کندھے تک کپڑاہونا ضروری ہے ، سر کھلا ہو تو نماز درست ہے ۔
آج کل مسجدوں میں ٹوپی کا انتظام کیا جاتا ہے تاکہ نمازیوں کو زینت اختیارکرنے میں آسانی ہو۔ مشاہدے میں بات آئی ہے کہ لوگ ٹوپی تو رکھ دیتے ہیں مگر اس کی صفائی کا انتظام نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے میلی ٹوپیاں پہنے میں گھن محسوس ہوتا ہے اور مسجد کا منظر بھی برا لگنے لگتا ہے۔
یہ حال دیکھ اب کچھ لوگوں نے مساجد میں دھاگے کی ٹوپی کی بجائے پلاسٹک کی ٹوپیاں رکھنے لگے ۔ گوکہ ٹوپی دھاگے کی ہو، اونی ہو یا پلاسٹک کی نماز ہوجائے گی مگر میرا سوال یہ ہے کہ مساجد میں ٹوپی رکھنے کی کیا ضرورت ہے جبکہ ٹوپی کے بغیر نماز درست ہے ؟
زینت کی چیزوں میں سے سب سے سستی چیز تو ٹوپی ہے، اسے آسانی سے خریدی جاسکتی ہے اگر عنداللہ اجر چاہتے ہیں تو مساجد میں ان چیزوں پہ توجہ دی جائے جن سے نمازی اور مسجد میں دشواریاں ہیں۔ مثلا امام مسجد کی معقول تنخواہ اور مسجد کی دیگرضروریات واخراجات وغیرہ۔


واللہ اعلم بالصواب


کتبہ
مقبول احمد سلفی

No comments:

Post a Comment