Sunday 13 August 2017

JUMME KI DO AZAN KA INKAR KARNE WALE SAHABA


یہ دعویٰ کرنا کہ پہلی اذان کے جواز پر صحابہ کرام ؓ کا اجماع سکوتی ہے، یہ دعویٰ بھی محل نظر ہے کیونکہ حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ جمعہ کے دن پہلی اذان کہنا بدعت ہے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،ص:۱۴۰،ج۳)

 اس کے علاوہ حضرت علی ؓ نےبھی دارالحکومت کوفہ میں اسے ختم کرکے اذان نبوی کو ہی جاری رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔(تفسیر قرطبی،ص:۱۰۰،ج۱۸)

حافظ ابن حجرؒ نے لکھا ہے کہ نویں صدی ہجری کےنصف تک مغرب کےعلاقے میں جمعہ کےلئے صرف ایک اذان دینے کا حکم دیا تھا۔(فتح الباری،ص:۵۰۷،ج۲)

امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ جمعہ کی اذان کے متعلق میں عہد رسالت ہی کے طرزعمل کو زیادہ پسند کرتا ہوں۔(کتاب الام،ص:۱۹۵،ج۱)

No comments:

Post a Comment