ابو حنیفہ اگر سیدنا عمر کی بات کو شیطان کی بات کہے تو تیرا ماما اعظم
رافضی کہے تو کافر
یہ تو کھلا تضاد ھے حنفیہ میں
حدثني أبو الفضل حدثنا مسلم بن إبراهيم حدثنا عبد الوارث بن سعيد قال حدثنا سعيد قال جلست إلى أبي حنيفة بمكة فذكر شيئا فقال له رجل روى عمر بن الخطاب رضي الله عنه كذا وكذا قال أبو حنيفة ذاك قول الشيطان وقال له آخر أليس يروى عن رسول الله أفطر الحاجم والمحجوم فقال هذا سجع فغضبت وقلت ان هذا مجلس لا أعود إليه ومضيت وتركته (کتاب السنۃ جلد اول ص 226،227) (تاریخ بغداد ج 15 ص 534 ت بشار)
سعید نے کہا میں ابو حنیفہ کے پاس بیٹھا تھا تو اس نے کوئی بات کی تو ایک آدمی نے ابو حنیفہ سے کہا عمر بن خطاب سے اس طرح روایت کیا گیا ہے تو ابو حنیفہ نے کہا یہ شیطان کا قول ہے اور اس (ابو حنیفہ) سے ایک دوسرے آدمی نے کہا کیا رسول اللہ سے مروی نہیں "کی سینگی لگانے والا اور جس کو سینگی لگائی گئی ہے دونوں کا روزہ ختم ہے۔" تو (ابو حنیفہ) نے کہا یہ تو تک بندی ہے تو میں (سعید) غضبناک ہوا اور میں نے کہا بےشک میں اس مجلس کی طرف دوبارہ نہیں آؤن گا اور میں چلا گیا اور میں نے اس کو چھوڑ دیا۔
ارے بے وقوف یہ راوی پر جرح ہے نا کہ حضرت عمر فاروق پر دوبارہ پڑھ
ReplyDelete