Sunday 16 July 2017

HAZRAT UMAR BIN KHATTAB SE SIRF 8 RAKAT TARAWIH HI SABIT HE


حضرت عمربن خطاب رضى الله عنه سے صرف آٹھ ركعات تراويح ثابت هے تفصيل ملاحظه فرمائيں:
1 ــ امام مالک رحمہ الله(المتوفى 179هجرى) نے كہا:
عن محمد بن يوسف ، عن السّائب بن يزيد، أنّه قال:أمرعمربن الخطاب رضى الله عنه أبي بن كعب وتميماالدّارىّ أن يقوما للناس بإحدى عشرة ركعة قال: كان القاىء يقرأ بالمئين ، حتى كناّ نعتمد على العصى من طول القيام ، وماكناننصرف إلّافي فروع الفجر.
سائب بن يزيد رضى الله عنہ سے روايت ہے کہ عمربن خطاب رضى الله عنہ نے ابى بن كعب اورتميم دارى كوگیارہ ركعات پڑہانے کا حكم ديا ، سائب بن يزيد رضى الله عنہ كہتے ہیں كہ امام سوسوآيتيں ايک ركعت ميں پڑہتاتہايہاں تک کہ ہم طويل قيام كى وجہ سے لکڑی پرٹیک لگاکرکہڑے ہوتے تھے.[موطا امام مالک 1/115،وإسناده صحيح على شرط الشيخين ومن طريق مالک رواه النسائى في السنن الكبرى3/113نمبر4687 وشرح معانى الآثارلطحاوى 1/293نمبر:1741والفوائد للنيسابورى ق:136،نيزديكهئے:ترقيم الشامله ص:16،نمبر:18،السنن الكبرى للبيهقي 2/496نمبر:4392،كلهم من طريق مالك به].
يہ روايت بخارى ومسلم كى شرط پر صحيح ہےاسكى سند ميں كسى علت كا نام ونشان تک نہيں، اس روايت سے معلوم ہواکہ حضرت عمررضى الله عنہ نے آٹھ ركعات تراويح اورتين وترہى كاحكم ديا اورانكے دورميں آٹھ ركعات ہى پڑہی جاتى تهى.
اس روايت كے برخلاف ايک بہى صحيح روايت میں يہ ثبوت نہيں ملتا كہ عہد فاروقى ميں يا اس سے قبل يا اسكے بعد كسى ايک صحابى نے آٹھ ركعات تراويح سے زائد پڑہی ہو، اس سے ثابت ہواكہ آٹھ ركعات تراويح ہونے پرصحابہ كا اجماع تھا.
اس روايت كى سند پربعض مختصرمعلومات:
سندكے رجال كاتعارف
مذكوره روايت بلكل صحيح اوربے داغ ہے.
اس روايت كى اہم صفت يہ ہے کہ اس روايت كوعمرفاروق رضى الله عنہ سے نقل كرنے والے سائب بن يزيدرضى الله عنہ بہى صحابى ہيں.
اورامام مالک اوراس صحابى كے درميان صرف ايک راوى محمد بن يوسف ہيں جوبخارى ومسلم كے زبردست ثقہ راوى ہیں.
اس سند كے ہررواى كاتعارف
[1]عمربن الخطاب رضى الله عنہ: آپ صحابى رسول اورخليفہ ثانى تهے مزيد يہ جليل القدرصحابى محتاج تعارف نہيں.
[2]صحابى رسول سائب بن يزيد رضى الله عنہ:
آپ بہى صحابى رسول ہيں جيسا كہ بخارى شريف ميں اسكا ثبوت موجودہے.
امام بخارى رحمہ الله(المتوفى256)نے كہا:
حدثناعبدالرحمن بن يونس ،حدّثناحاتم بن إسماعيل ، عن محمد بن يوسف،عن السائب بن يزيد،قال:حجّ بي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وأناابن سبع سنين.[صحيح بخارى كتاب جزاء الصيد:باب حج الصبيان، نمبر:1858].
محمد بن يوسف بيان كرتے ہیں کہ سائب بن يزيدنے كہاكہ مجهے رسول الله صلى الله عليہ وسلم كے ساته حج كرايا گياتہاميں اس وقت سات سال كا تہا.
جب أپ بہى صحابى رسول ہيں توآپ بہى مزيد محتاج تعارف نہيں.
[3]محمد بن يوسف المدنى: آپ بخارى ومسلم كے زبردست ثقہ راوى ہیں، آپ كى ثقاهت واتقان پراہل فن كااتفاق ہے.
حافظ ابن حجرنے ان كے متعلق فرماياہے:
"محمدبن يوسف بن عبدالله الكندي المدنى الأعرج ثقة ثبت"[تقريب التهذيب لابن حجر6414].
كسى بہى ناقد امام نے ان پركوئى جرح نہيں كى ہے اسلئے يہ بہى مزيدتعارف كے محتاج نہں ہیں.
[4]امام مالک رحمہ الله:آپ ائمہ اربعہ ميں ايک معرف امام بلكہ يہ امام دارالهجره کے نام سے بہى معروف ہيں.
ثابت ہواكہ مذكوره روايت بہت بلند پايہ ثقہ اورمعروف ومشہوررواة سے منقول ہوئى ہے لہذا اس روايت كى سند اعلى درجہ كى صحيح روايت ہے.
مذكوره روايت كے رجال نہ صرف يہ کہ بخارى ومسلم كے رجال ميں سے ہيں بلكہ عين اسى سلسلہ سند سے بخارى ومسلم ميں احاديث بہى موجودومنقول ہيں.
احناف كے گہركى شہادت
امام محمد بن على النيموى الحنفى(المتوفى:1322ہجرى) نے مذكوره روايت كى سند كوصحيح قرارديتے ہوئے فرمايا:"إسناده صحيح" يعنى اس كى سند صحيح هہے.[آثارالسنن،ج2/250]. والله أعلم بالصواب. باقى اوركبہى اميدہے کہ تمام بہائى اپنے نيک دعاوں ميں ناچیزكوضروريادركہيں الله ہم سب كے روزے اورباقى نيک اعمال قبول فرمائے. (جارى)
كتبہ/محمديوسف بٹ بزلوى. (7/رمضان المبارک1436ــ).

No comments:

Post a Comment